حضرات جنت البقیع میں مدفون


جنت البقیع کی تاریخ


عربی میں بقیع ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں مختلف قسم کے جنگلی درخت اور جھاڑ جھنکاڑ پائے جاتے ہوں بقیع غرقد کی وجہ تسمیہ یہی ہے کہ یہاں ایک کانٹے دار غرقد نامی درخت کی کثرت تھی جسکی وجہ سے اس جگہ کا نام بقیع غرقد پڑ گیا

نئی توسیع میں فن خطاطی مسجد الحرم مکہ مکرمہ


خوبصورت پتھروں کو تراش کر قرآنی آیات میں خطاطی کرنے والے بڑے بڑے استاد اپنے فن کا مظاہرہ مکہ مکرمہ میں ہونے والی نئی توسیع میں کر رہے ہیں

29 مئی بروزجمعرات کو کعبہ معظمہ کو غسل دیا گیا

غسل کے دوران کعبتہ اللہ کی اندرونی دیواروں کو عرق گلاب اور دیگر خوشبوؤں میں بھیگے ہوئے سفید کپڑے سے صاف کیا گیا جبکہ فرش کو آب زم زم اور عرق گلاب سے کھجور کے پتوں اور ہاتھوں سے دھویا گیا۔ غسل کے دوران خانہ کعبہ کا دروازہ کھلا رہا اور وہاں موجود ہزاروں معتمرین اور اہلکاروں نے اللہ کے گھر کو اندر سے دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔  واضح رہے کہ ہر سال خانہ کعبہ کے اندرونی حصے کو رمضان کی آمد سے پہلے اور نئے ہجری سال کے آغاز پر غسل دیا جاتا ہے۔

حرم مکی میں مائیک کی تبدیلی


حرم مکی میں پرانا مائیک
 نیا مائیک منظوری کے دوران

مسجد النبوی الشریف علیہ صلاۃ والسلام میں تختیوں کی تبدیلی

بغیر تختیوں کے المواجھہ الشریف علیہ صلاۃ والتسلیم
پرانی تختیاں
نئی تختیاں



کعبہ مشرفہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہر خاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی۔ اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں اپنےمالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔

مسجدحرام مکی

مسجدحرام جزیرہ نما عرب کےشہر مکہ مکرمہ میں واقع ہے جو سطح سمندر سے 330 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، مسجدحرام کی تعمیری تاریخ عہد حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہم السلام سےتعلق رکھتی ہے۔ مسجد حرام کےدرمیان میں بیت اللہ واقع ہےجس کی طرف رخ کرکےدنیا بھر کےمسلمان دن میں 5 مرتبہ نماز ادا کرتےہیں۔ بیرونی و اندرونی مقام عبادات کو ملاکر مسجد حرام کا کل رقبہ 40 لاکھ 8 ہزار 20 مربع میٹر ہےاور حج کےدوران اس میں 40 لاکھ 20 ہزار افراد سماسکتےہیں۔

مسجد دارسعد بن خیثمہ رضی اللہ تعالی عنہ

بارگاہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری کی فضیلت


اس دربار کی حاضری کے لئے مچلتے جذبات، دھڑکتے دلوں اور برستی آنکھوں کے ساتھ کشاں کشاں اپنے آقا و مولا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں بصد ادب و احترام حاضر ہوتے ہیں۔ یہی عشاق کے دلوں کا حج ہوتا ہے۔

حجاز ریلوے لائن اور سلطنتِ عثمانیہ

عالمی جنگ اول کے دوران سلطنت عثمانیہ کا مدینہ منورہ کے لیے ریل کا منصوبہ ۔ یہ تصویر فخری پاشا نے لی ہے جو اس وقت اس میں سفر کر رہے تھے 

مدینہ منورہ کے مبارک نام


مدینہ منورہ کی مبارک کجھوریں

مکہ مکرمہ

تاریخ مدینہ


مدینہ منورہ کے تاریخ نگاروں کی رائے ہے کہ اس شہر کو جس نے بسایا اس کا نام یثرب تھا جو حضرت نوح علیہ السلام کے پوتوں میں چھٹی یا آٹھویں نسل سے تھا, اس کا قبیلہ عبیل نام سے معروف تھا. مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ لوگوں نے انفرادی واجتماعی طور پر اس بستی کا رخ کیا, قوم عمالیق کے لوگ بھی آئے جنہوں نے اس بستی کو زراعتی بستی بنایا او ر کامیاب طریقہ پر کاشت کاری کی.

فضائل مدینہ منورہ




مدینہ منورہ کائنات ارض و سماوات کا وہ نگینہ ہے، جہاں ہر لمحہ آسمان سے رحمت کی رم جھم برستی رہتی ہے، ساکنانِ مدینہ سائبان کرم میں رہتے ہیں اہل مدینہ کو مدینہ کا شہری ہونے کے باعث بے پناہ فضیلت حاصل ہے۔ یہ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جن کے شب و روز کا ہر لمحہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادرِ رحمت کے سائے میں گزرتا ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعاؤں کا حصار انہیں اپنے دامنِ عطاء
 و بخشش میں چھپا لیتا ہے۔ اہل مدینہ کو بتقاضائے بشریت اگر کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے اور وہ اس پر صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں اور حرف شکوہ زبان پر نہیں آنے دیتے تو ایسے اہل مدینہ کے بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :