کعب بن اشرف کا قلعہ



کعب بن اشرف کا قبیلہ نبہان سے تعلق تھا وہ مدینے کا مالدار شاعر تھا اس کی ماں یہودی تھی اس وجہ سے اس کے یہودی اور عرب قبائل سے اچھے تعلق تھے
اس کے قتل کا قصہ احادیث بنوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بڑی تفصیل سے آیا ہے
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 1002    
 احمد بن صالح، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کعب بن اشرف کو کون قتل کرے گا؟ (یہ مدینہ میں یہودیوں کا سردار تھا اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں شریک رہتا تھا) کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تکلیف دی یہ سن کر محمد بن مسلمہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یہ کام میں انجام دوں گا اور پوچھا یا رسول اللہ! کیا آپ اس کا قتل چاہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا ہاں ! تو محمد بن مسلمہ نے کہا تو پھر مجھے اجازت دیجئے میں کوئی چال چلوں۔ آپ نے اجازت دے دی۔ پھر وہ کعب بن اشرف کے پاس پہنچے اور کہا اس شخص (یعنی حضرت محمد) نے ہم سے صدقہ مانگا پھر ہم کو مصیبت میں ڈال دیا۔ کعب نے کہا ابھی تم نے دیکھا ہی کیا ہے ابھی تو تم اور مصیبت میں پڑو گے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا ہم اس کی پیروی کا اقرار کر چکے اور اب یہ اچھا نہیں لگتا کہ ہم اس کو چھوڑ دیں جب تک کہ اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے۔ سر دست تو ہمارا مقصد تم سے وابستہ ہے اور وہ یہ کہ تم ہم کو ایک یا دو وسق اناج قرض دے دو۔ کعب بولا اس کے بدلہ میں کیا چیز گروی رکھو گے؟ محمد بن مسلمہ نے پوچھا تم کیا چیز چاہتے ہو؟ کعب بولا اپنی عورتیں گروی رکھدو۔ انہوں نے کہا سبحان اللہ! تم اچھے عرب ہو کر ایسا کہتے ہو۔ کیا ہم تمہارے پاس اپنی عورتیں گروی رکھ کر بے غیرتی کا ثبوت دیں۔ کعب نے کہا اچھا تو پھر اپنی اولاد کو گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا سبحان اللہ جب ہمارا بیٹا بڑا ہوگا تو وہ لوگوں کے یہ طعنے سہے گا کہ تو ایک یا دو وسق اناج پر گروی رکھا گیا تھا (یہ تو نہیں ہو سکتا) البتہ ہم تمہارے پاس اپنے ہتھیار گروی رکھ سکتے ہیں۔ کعب نے کہا اچھا تو پھر ٹھیک ہے۔ پھر محمد بن مسلمہ اس کے پاس گئے اور اس کو پکارا۔ کعب خوشبو لگائے نکلا۔ اس کا سر مہک رہا تھا جب محمد بن مسلمہ بیٹھ گئے تو ان لوگوں سے جن کو وہ اپنے ساتھ لائے تھے اور جن کی تعداد تین یا چار تھی بات چیت شروع کر دی۔ سب نے اس کی خوشبو کا تذکرہ کیا۔ کعب نے کہا میرے پاس فلاں عورت ہے جو تمام عورتوں میں سب سے زیادہ معطر رہتی ہے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا کیا میں تمہارے بالوں کی خوشبو سونگھ سکتا ہوں؟ اس نے کہا ہاں سونگھ سکتے ہو۔ پس وہ اس کے بالوں میں انگلیاں پھیر نے لگے۔ انہوں پھر دوبارہ بال سونگھنے کی اجازت چاہی کعب نے پھر اجازت دے دی اور انہوں نے پھر اس کے بالوں پر ہاتھ پھیرا (اس طرح کرتے کرتے جب انہوں نے اس پر قابو پالیا اور اس کو بے بس کر ڈالا) تو اپنے سا تھیوں کو اشارہ کیا کہ اب اس کا کام تمام کر دو لہذا انہوں نے اس کو مارا اور قتل کر ڈالا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں