مسجد نبوی سے شمال مغرب میں یہ تاریخی مقام واقع ہے, یہ سلع پہاڑ کی جنوبی سمت میں ہے۔سقیفہ اس چوپال کو کہتے ہیں جہاں گاوں محلے کے لوگوں کی بیٹھک لگتی ہے باغات میں گئی چوپالوں کا ذکر ملتا ہے، ان کی تعمیر کا طریقہ یہ تھا کہ مشرق مغرب اور جنوب تین طرف سے اینٹوں کی دیواریں اٹھالی جاتی شمالی حصہ کھولا رہتا تاکہ گرمی میں ہوادار اور آرام دے رہے مشرقی دیوار میں کھڑکی کھول دی جاتی چھت میں کجھور کی لکڑیوں کی شہتیریں لگائی جاتی اور ان کے اوپر کجھور کی ترشیدہ شاخیں بچھا دی جاتی اور ان کے اوپر چٹائیاں ڈال کر چھت بنالی جاتی، طول و عرض کی کوئی خاص مقدار مقرر نہ تھی بلکہ بنانے والے کی مرضی پر موقوف تھا۔ اس زمانے میں سقیفہ کی تعمیر کا یہی طریقہ رائج تھا اس لیے غالب گمان ہے کہ یہ سقیفہ بنو سعد بھی اسی طرز پر تعمیر کیا گیا ہوگا
اس سقیفہ کو تاریخی اعتبار سے بڑی اہمیت حامل ہے روایتوں میں آتا ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہما کی ایک جماعت کے ساتھ اس سقیفہ میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا سہل بن سعد ساعدی نے کنویں سے پانی نکال کر پیش کیا اور سب نے نوش فرمایا
سقیفہ بنو ساعدہ کے شمال میں ایک کنواں تھا بئر بضاعہ سے مشہور تھا احادیث میں اس کا تزکرہ آیا ہے ابھی زمانہ قریب میں موجود تھا دوسری سعودی توسیع کے دوران مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے آس پاس کھدائی کی نذر ہوگیا
مطلب بن عبد اللہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو ساعدہ کے سقیفہ میں نماز بھی ادا کی تھی
یہی وجہ ہے کہ جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی وہ بعد میں بطور یادگار نماز کے لیے خاص کر لی گئی جب حضرت سہل بن سعد کی شادی ہوئی اور کی بیوی ہند بنت زیاد رخصت ہوکر آئیں تو انہیں گھر کے بالکل بیچ میں مسجد دیکھ کر تعجب کیا اور پوچھا چھپر یا دیوار کے قریب کیوں نماز نہیں پڑھی جاتی ان کے شوہر نے کہا خاص اسی جگہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تھے اور سی جگہ کو امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی سجدہ گاہ ہونے کا شرف حاصل ہے
یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پہلی اسلامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو اتفاق رائے سے سرکار دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ نامزد کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی گئی
عام حالات میں یہ سقیفہ اس قبیلہ کی چوپال اور پنچایت گھر تھا یہاں قبیلہ کے سرکردہ معزز افراد سر جوڑ کر بھیٹھتے تھے اور قبیلہ کے اجتماعی و معاشرتی مسائل کی گتھیاں سلجھاتے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مسلہ خلافت پر ضروری صلاح مشورہ کے لیے صحابہ کرام اسی چوپال میں جمع ہوئے تھے انہی وجوہ کے پیش نظر سقیفہ بنو ساعدہ تاریخ کے ہر دور میں مسلمانوں کی توجہ دلچسپی اور عقیدت وارادت کا مرکز رہا
حوالہ جات: وفاء الوفا، تاریخ مدینہ منورہ
Tioga Premium Stainless Steel Countertops - TITENNIA.COM
جواب دیںحذف کریںBuy Tioga Premium Stainless Steel Countertops at titanium tube Tioga.com. T-1000T1 Premium titanium wood stoves Stainless Steel Desk, T-1000T1 titanium shift knob Premium Stainless toaks titanium Steel titanium exhaust Desk with T-1000T2.